بنگلور:26/دسمبر( ایس او نیوز )ریاست کے سرحدی اضلاع کو پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے ساحلی علاقوں سے ضائع ہونے والے پانی کو یتنا ہولے پراجکٹ کے ذریعہ مہیا کرانے کے منصوبے پر ساحلی علاقوں کے منتخب نمائندوں اور دیگر کارکنوں کی مخالفت کو سلجھانے کیلئے آج وزیر اعلیٰ سدرامیا کی قیادت میں طلب کی گئی میٹنگ ہنگاموں کی نذر ہوگئی۔اس میٹنگ میں مختلف نمائندوں کے درمیان اتفاق نہ ہونے کے سبب یہ مسئلہ اور پیچیدہ ہوگیا۔ ریاست کے سرحدی اضلاع، کولار، ٹمکور، چکبالاپور، ہاسن اور بنگلور رورل کیلئے یتنا ہولے پراجکٹ کے ذریعہ پینے کا پانی مہیا کرانے کیلئے حکومت نے 13، ہزار کروڑ روپیوں کی لاگت پر کام شروع کردیا ہے اور اس میں دو ہزار کروڑ روپیوں کی رقم اب تک صرف کی جاچکی ہے۔ دکشن کنڑا اور اڈپی اضلاع کے منتخب نمائندوں نے اس منصوبے کی شدید مخالفت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا کی صدارت میں آج محکمہئ آبی وسائل کی طرف سے ایک میٹنگ طلب کی گئی جس میں رکن راجیہ سبھا آسکر فرنانڈیز، ریاستی وزراء یوٹی قادر، رمناتھ رائے، پرمیشور مادھو ا راج، منگلور کے رکن پارلیمان نلن کمار کٹل، اراکین اسمبلی ابھئے چندرا جین، پرتاب چندر شٹی، وسنت بانگیرا، کرشنا پالیمر، سنیل کمار، کوٹا سرینواس پجاری، اور دیگر نے شرکت کی۔ بی جے پی کے منتخب نمائندوں نے میٹنگ میں اس منصوبے کی شدید مخالفت کی اور کہاکہ کسی بھی حال میں یہ منصوبہ لاگو نہ کیا جائے۔ ان لوگوں نے کہاکہ یتنا ہولے، کیمپو ہولے اور دیگر چھ ضمنی ندیوں سے سرحدی اضلاع کو پانی فراہم کرنے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن حکومت کے کہنے کے مطابق یہاں 24ٹی ایم سی پانی نہیں ہے، مخالفت کے باوجود حکومت نے اس پراجکٹ کو شروع کردیاہے۔ مقامی لوگوں کی پانی کی ضروریات کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس پراجکٹ کو آگے بڑھایا جائے۔اس موقع پر وزیر جنگلات رمناتھ رائے اور دیگر کانگریس اراکین نے کہا کہ اس منصوبے پر کام بی جے پی کے دور اقتدار میں ہی شروع کیاگیا۔ وزیر آبی وسائل ایم بی پاٹل نے بتایاکہ تینا ہولے پراجکٹ سے 24 ٹی ایم سی فیٹ پانی مل سکتا ہے، جس سے سرحدی اضلاع کولار، چکبالاپور اور ٹمکور اور آس پاس کے لوگوں کو پینے کا پانی میسر ہوگا، حکومت یہ پانی ان اضلاع کو فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ بی جے پی اراکین نے کہاکہ یتنا ہولے میں اگر پانی ہے تو اس کے استعمال پر کسی کواعتراض نہیں ہے، لیکن ایسے میں جبکہ پانی ہی نہیں ہے تو حکومت اس پراجکٹ کو کیوں لاگو کررہی ہے؟۔ وزیر آبی وسائل نے بتایاکہ 12912کروڑ روپیوں کے اس پراجکٹ کو پانچ پیکیجوں میں شروع کردیاگیا ہے۔